Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

ورزش سے انکار! زندگی کا چین چھین لیتا ہے

ماہنامہ عبقری - مئی 2017ء

غذا کھانے سے جو چربی بنتی ہے وہ ورزش نہ کرنے کے باعث گھلتی نہیں اور دل و دماغ کی رگوں میں جم کر رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔ اب کولیسٹرول‘ ٹرائی گلیسررائڈز وغیرہ ناموں سے عام لوگ واقف ہیں ان کا صحیح‘ آسان اور موثر علاج ورزش ہے۔

وطن عزیز کے نونہالوں‘ نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں پر مشتمل نسل جو پاکستان کی نصف آبادی کے برابر ہے‘ واضح نصب العین اور متعین کردہ سمت کے بغیر خانہ بدوشوں کی طرح ڈانواں ڈول رواں دواں ہے۔ کیا یہ منتشر و متفرق قافلہ ’’کنتم خیرامۃ اخرجت للناس‘‘ کی تصویر پیش کرتا ہے؟ کہ دنیا میں بہترین گروہ تم ہو جسے انسانوں (کی ہدایت و اصلاح) کیلئے بھیجا گیا ہے۔ (آل عمران: 110)کیا اس کارواں کو معلوم ہے کہ ترجمہ’’ کہ تم لوگ دنیا کی زندگی کو ترجیح دیتے ہو حالانکہ آخرت بہتر ہے اور باقی رہنے والی ہے۔ (سورۃ الاعلی:16-17)‘‘
ہمارے معاشرے میںایمان‘ شرافت اور تہذیب کے سوا اور بھی کئی دکھ ہیں‘ ایک یہ کہ نئی نسل کیلئے کوئی سمت متعین نہیں‘ ان کو مخرب اخلاق سرگرمیوں سے بچانے کیلئے ان کی صحت کو بہتر بنانے کیلئے کیونکہ جسم صحت مند ہوتو ذہن بھی صحت مند ہوتا ہے‘ ان میں نظم اور ڈسپلن پیدا کرنے کیلئے‘ ان کی زندگی کو فعال کرنے کیلئے‘ ہماری تجویزیہ ہے کہ جب تک قوم دوررس تدابیر نہیں سوچ لیتی‘ قوم کی نئی نسل کو ’’ورزش کلچر‘‘ اپنانے کا مشورہ دیا جائے۔ نوجوان نسل کو محرومیوں کے احساس کی وجہ سے پستی (ڈیپریشن) اور دبائو( اسٹریس) سے بچانے کیلئے‘ فکر و غم کو دور رکھنے کیلئے بے فائدہ وقت برباد کرنے سے بچانے کیلئے‘ مفید مطلب سرگرمی اختیار کرنے کیلئے‘ بری صحبت سے بچنے کیلئے‘ ورزش بہت ہی ضروری ہے۔ ہماری قوم میں حرام و حلال اور اعتدال کی تمیز کے باوجود مرض قلب‘ ذیابیطس‘ فالج اور ہائی بلڈپریشر سے متاثرہ افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ اعصابیت اور جذباتیت کے نہایت ہی مذموم ثبوت سامنے آچکے‘لوگ مسجدوں میں مخالفین کو قتل کرتے ہیں‘ ایمان اور اخلاق کی تدابیر کے علاوہ ان واقعات کو روکنے میں ورزش مفید ثابت ہوسکتی ہے۔ہمارے وہ بزرگ جو پچاس پچپن میں بزرگ بن کر گھروں میں بیٹھ جاتے ہیں ان کو صحت مند رکھنے کیلئے بھی ورزش کا ایک کردار ہے‘ وہ اگر کوئی اور کسرت نہیں کرسکتے تو گھر سے چند فرلانگ دور واقع مسجد میں نمازیں پڑھنے چلا جایا کریں۔ معاشرہ اور حکومت دونوں کو ورزش کلچر کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے‘ یورپ اور امریکہ میں لاکھوں افراد صبح یا شام سڑکوں پر پیدل چلتے ہیں‘ سائیکل چلاتے یا گھر کے صحن میں ورزش کرتے نظر آتے ہیں‘ ہر ملک میں درجنوں انجمنیں‘ تنظیمیں قائم ہیں جو رہنمائی دیتی ہیں۔ ورزش کیلئے کسی زائد خرچ کی ضرورت نہیں‘ جو کپڑے گھر پر پہنے جاتے ہیں انہی میں ورزش ہوسکتی ہے۔ لاکھوں لوگ دکانوں میں یا کارخانوں میں بیٹھ کر کام کرتے ہیں‘ ان کیلئے چلنا ویسے بھی ضروری ہے۔ اگر وہ صبح یا شام کو مہذب طریق سے پیدل چل کر اپنی صحت بہتر بنائیں تو کتنا بھلا منظر نظر آئے گا۔ اس وقت ملک میں موٹاپا اور ذیابیطس بڑھ رہا ہے‘ یہ دونوں مرض قلب‘ ہائی بلڈ پریشر اور فالج کا باعث بنتے ہیں۔ غذا کھانے سے جو چربی بنتی ہے وہ ورزش نہ کرنے کے باعث گھلتی نہیں اور دل و دماغ کی رگوں میں جم کر رکاوٹ پیدا کرتی ہے۔ اب کولیسٹرول‘ ٹرائی گلیسررائڈز وغیرہ ناموں سے عام لوگ واقف ہیں ان کا صحیح‘ آسان اور موثر علاج ورزش ہے۔ ورزش کلچر کو اگر رہنمائی دی جائے تو چند تجربہ کار حضرات کی دلچسپی سے اس میں نظم اور ڈسپلن قائم ہوسکتا ہے۔ اس نظم و ڈسپلن کی سب سے زیادہ ضرورت نوجوان نسل کو ہے۔ اگر اخبارات اور ٹی وی‘ سکول اور کالج‘ صنعتی اور تجارتی ادارے دلچسپی لیں تو ایک ملک گیر کلچر بن سکتا ہے اور اس کے نتائج بہتر قومی صحت اور بہتر اتحاد کی صورت میں نکل سکتے ہیں۔ دوسرے ممالک میں یہ سب کچھ ہورہا ہے‘ ہمارے ہاں اس طرف کسی نے توجہ نہیں کی۔
صحت کا ایک اہم ستون۔ ورزش: تعلیم صحت کے فقدان کا نتیجہ یہ ہے کہ اکثر لوگ ورزش کی اہمیت کو نہیں سمجھتے‘ حالانکہ ورزش ہر عمر میں ضروری ہے۔ ہماری زندگی کا انحصار سانس پر ہے اور سانس سے مراد آکسیجن ہے‘ آکسیجن جن خون کے ساتھ مل کر ہمارے بدن کے تمام اعضاء میں اعضاء کی تمام بافتوں میں اور بافتوں کے تمام خلیات میں پہنچ کر انہیں زندہ اور متحرک رکھتی ہے۔ ہماری سانس کے ساتھ جو آکسیجن بدن کے اندر جاتی ہے اس کی مدد سے ہمارے پھیپھڑے خون کو صاف اور طاقت ور بناتے ہیں۔ نیلے رنگ کی رگیں استعمال شدہ خون پھیپھڑوں کو واپس لوٹاتی ہیں اور سرخ رنگ کی شریانیں شوخ سرخ رنگ کے خون کو ایک ایک خلئے تک پہنچاتی ہیں۔ بدن کے جو خلیات مردہ ہوجاتے ہیں مثلاً حملہ قلب میں قلب کے کچھ حصے ‘خلیات مردہ ہوجاتے ہیں پھر دوبارہ وہ زندہ نہیں ہوتے۔ آکسیجن اور خون کے بہائو میں ورزش کا کردار یہ ہے کہ آرام کی حالت میں دل فی منٹ 5 لیٹر خون پمپ کرتا ہے جو آدمی 12 کلو میٹر (ساڑھے سات میل) فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑتا ہے اس کا دل فی منٹ 25 لیٹر خون پمپ کرتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ورزش میں چار پانچ گنا زیادہ آکسیجن سانس کے ساتھ اندر جاتی ہے۔ چار پانچ گنا خون صاف ہوتا ہے اور ایک ایک خلئے کو پہنچتا ہے‘ زندگی کا سرچشمہ خون ہے‘ خون کیلئے آکسیجن ضروری ہے اور ورزش سے بدن کو زیادہ آکسیجن ملتی ہے۔ یہاں صرف پھیپھڑوں اور خون کا ذکر ہوا ہے دراصل اس کا اطلاق ہمارے جسم کے ہر عضو پر ہے۔ معدہ‘ جگر‘ مثانہ‘ گردہ‘ دماغ سب کی کارکردگی بڑھ جاتی ہے۔ اس میں زیادہ توانائی خرچ ہوتی ہے‘ اس توانائی کو پورا کرنے کیلئے ہماری کھائی ہوئی غذا ہضم و جذب ہوجاتی ہے اور مزید توانائی فراہم کرتی ہے۔ جہاں تک دماغ کا تعلق ہے اس سے پیغام لانے والے اور اس تک پیغام لے جانے والے اعصاب کی حرکت تیز ہوجاتی ہے۔ ورزش سے ان میں پھرتی آجاتی ہے‘ بدنی صحت اچھتی ہوتی ہے تو ذہنی صحت بھی اچھی رہتی ہے۔ اب میکانکی عمل پر غور کیجئے ہمارے جسم میں بیسیوں جوڑ ہیں اور ان کے ساتھ گوشت کے عضلات ہیں۔ جس طرح مشین چلتی رہتی ہے تو اس کے پرزے جام نہیں ہوتے اسی طرح بدنی جوڑ اور عضلات میں حرکت ہوتی رہے تو وہ جام نہیں ہوتے۔ مختصر یہ کہ ورزش خواہ تھوڑے وقت کیلئے ہی کیوں نہ ہو‘ پورے بدن کو چاق چوبند پھرتیلا اور تیز کردیتی ہے۔ ورزش کی عادت بچپن میں ڈالنی چاہئے‘ سکول کے تمام بچوں کیلئے پی ٹی لازمی ہونی چاہئے‘ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ورزش کی صحیح تربیت سے کھڑے ہونے‘ چلنے‘ بیٹھنے کا صحیح انداز سیکھا جاتا ہے۔ جن بچوں کو پی ٹی نہیں کرائی جاتی ان کے کندھوں پر گولائی سی آجاتی ہے اور کھڑے ہونے اور چلنے کا انداز درست نہیں ہوتا۔ بدن کا صحیح انداز نہ ہوتو ریڑھ کے ستون میں کجی آجاتی ہے اور زندگی بھر کیلئے ناقابل علاج روگ لگ جاتا ہے۔ بچوں اور لڑکوں میں ورزش اس لئے بھی ضروری ہے کہ ان کی عمروں میں جسم کی بڑھوتری ہوتی ہے انہیں زیادہ آکسیجن چاہئے انہیں زیادہ پھرتی چاہئے تاکہ کھائی ہوئی غذا خوب ہضم ہو اور پھر زیادہ بھوک لگے اور بدن کی خوب نشوونما ہو۔ موٹاپا اور زیادہ وزن کی وجہ بھی ورزش کی کمی ہے۔ دفتر میں کام کرنے والے اساتذہ خوشحال لوگ ورزش کے فقدان کی وجہ سے موٹے ہوجاتے ہیں موٹاپا نہ صرف شکل کو بگاڑتا ہے بلکہ کئی امراض کا پیش خیمہ ہوتا ہے مثلاً ذیابیطس‘ تنگی نفس اور امراض قلب اس کا یقینی اور قابل اعتماد علاج ورزش ہے۔ ورزش نہ کرنے والوں کا ایک اور مجموعہ علامات قبض‘ بدہضمی اور گیس وغیرہ ہے۔ یہ علامتیں بظاہر سنگین نہیں لیکن زندگی کا چین چھین لیتی ہیں۔
یہ گھن ہے جو بدن کو کھاتا رہتا ہے ورزش نہ کرنے کا ایک مہلک اور قاتل نتیجہ ہے خون کی رگوں کا تنگ اور سخت ہوجانا کولیسٹرول کی سطح بلند ہونا اور ہائی بلڈپریشر اور قلب کی شکایات کا سراٹھانا۔ جو لوگ باقاعدہ ورزش کرتے ہیں ان کے بدن کی چربی گھلتی رہتی ہے‘ کولیسٹرول زیادہ نہیں ہوتا۔ ورزش کے فوائد اور عدم ورزش کے نقصانات کی اس مختصر تفصیل سے ہر ذی شعور آدمی اپنے لئے صحیح فیصلہ کرسکتا ہے۔ زمانہ کروٹ بدل رہا ہے پاکستان کے عوام کو بھی کروٹ بدلنی چاہئے اور اپنی صحت پر زیادہ دھیان دینا چاہئے۔ جہاں تک ورزش کی نوعیت کا تعلق ہے وہ لامحدود ہے‘ پیدل چلنا‘ سائیکل چلانا‘ دوڑلگانا‘ میدانی کھیل‘ ہاکی‘ فٹبال‘ کرکٹ‘ ٹینس غرق کوئی بھی مفید مطلب حرکت ورزش شمار ہوسکتی ہے۔ مقصد یہ ہے کہ بدن کو زیادہ آکسیجن میسر ہو‘ تمام اعضاء جوڑوں اور عضلات کی متوازن حرکت ہو۔ لیکن ایک اہم چیز اور ہے ورزش کرنے والے کو اندرونی طور پر ایک سکون اور فرحت محسوس ہوتی ہے وہ اپنے بدن کا ہلکا اور پھرتیلا محسوس کرتا ہے اور اس پر پستی (ڈیپریشن) کا غلبہ نہیں ہوسکتا‘ وہ اپنی زندگی کو زیادہ فعال اور بامقصد سمجھتا ہے اور گہری نیند سوتا ہے۔ مغرب میں تو ’’ورزش کلچر‘‘ ہوچکا ہے‘ بڑے شہروں میں لاکھوں کی تعداد میں لوگ ورزش کرنے لگے ہیں۔ بلدیاتی حکومتیں ان کی واک کیلئے راستے مختص کرچکی ہیں‘ ماہرین گھر پر ورزش کے کئی آلات بناچکے ہیں اور ہر رسالے میں ورزش کے موضوع پر کچھ نہ کچھ لکھا جارہا ہے۔ ہمارے ہاں ابھی ورزش کلچر نہیں ابھرا اور یہ ایک منفی بات ہے اسے جلد وجود میں آنا چاہیے۔ اس سے عوام کی صحت بہتر ہوگی اور بیماری کی وجہ سے ملک بھر میں جتنی پیداوار کم ہوتی ہے جب وہ پوری پیدا ہوگی تو ملک خوشحال ہوگا۔ اگر ورزش کے ساتھ شوقیہ کھیلے جانے منظم کھیل شامل کردیے جائیں تو ان سے ہم میں ڈسپلن اور مثبت رویہ پیدا ہوسکتا ہے‘  ورزش اصلاح اخلاق کا ایک بلاواسطہ ذریعہ بن سکتی ہے۔ ایک دن وہ روشن صبح طلوع ہوگی اور وہ سہانی شام آئے جب ہزاروں کی تعداد میں بچے‘ لڑکے‘ خواتین‘ جوان اور بوڑھے چلتے پھرتے‘ کھیلتے نظر آئیں گے۔ وہ صبح ہماری زندگی میں ایک نئے انقلاب کا آغاز ہوگی۔

 

Ubqari Magazine Rated 5 / 5 based on 775 reviews.